نحمدہ
ونصلی علی رسولہ الکریم ․
کلمہ طیبہ: لآ
الہ الاّ اللّٰہ محمّد رّسول اللّٰہ (پ۲۶ ع۶/۱۲)
کلمہ شہادت کا ترجمہ: میں گواہی دیتاہوں
کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں (ذات، صفات و حقوق میں)
اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے (معزز)
بندے اور (آخری) رسول صلی
اللہ علیہ وسلم ہیں۔
استغفار:
استغفر اللّٰہ ربّی من کلّ ذنب واتوب الیہ․
ترجمہ: میں
اللہ سے ہرگناہ کی معافی چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ (ایک
تسبیح استغفار روزانہ پڑھنا سنت نبوی ہے)
متفقہ اذان سنت: وہی ہے جو اللہ اکبر سے شروع
ہوتی اور لآ الٰہ الاّ اللّٰہ پر ختم ہوتی ہے۔ البتہ
اہل سنت حکم نبوی کے مطابق اذان فجر میں الصّلوٰة
خیرمّن النّوم اورامامیہ بحکم امام حی علی خیر العمل دو دو مرتبہ
کہتے ہیں بقیہ اضافے قرآن وحدیث اور کسی فقہ میں نہیں
ہیں۔
اہل بیت پر افضل درود شریف
یہ ہے:
اللّٰہُمّ
صلّ علی محمدنالنّبی الامّی وازواجہ امّہات الموٴمنین
وذرّیتہ واہل بیتہ کما صلّیت علی ابراہیم و علی
آل ابراہیم انّک حمید مّجید․ (ابوداؤد)
یہ وہی
درود ہے جو فرشتوں نے حضرت ابراہیم کے اہل بیت
حضرت سارہ پر پڑھا۔
کوئی بھی درود مسنون پڑھنے سے دس رحمتیں ملتی ہیں۔
دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجے بلند ہوتے ہیں۔ قیامت
کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کا قرب اور شفاعت نصیب ہوگی۔
تسبیح فاطمی: ہر نماز کے بعد ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ ۳۳ مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھے۔
ضروریات ایمان: اپنی مرضی سے تمام امور
شرعیہ کا زبانی اقرار، دل سے تصدیق، حقائق غیبیہ کو
ماننا، علم غیب کو خاصہ خداوندی جاننا، خدا سے خوف وامید رکھنا،
اسے تمام کائنات کا خالق ومالک مختار رازق، کارساز معبود اور مستعان ورب ماننا،
حلال وحرام کو قطعی ماننا، ایمان بسیط ہے۔ اعمال صالحہ اس
کا نور حسن اورکمال ہیں۔ بغیرایمان قبول نہیں اسلئے
محدثین ان کو اجزاء ایمان کہتے ہیں۔
ایمانیات کے اصل عقائد تین ہیں
(۱) توحید، (۲) رسالت، (۳) قیامت۔
توحید: اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی
معبود نہیں وہی دائمی زندہ اور کائنات کو سنبھالنے والا ہے۔
اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ آسمان اور زمین کی ہر
چیز اسی کی ہے۔ ایساکون ہے جو اس کی اجازت کے
بغیر کسی کی سفارش کرسکے؟ وہی مخلوقات کے سب اگلے پچھلے
حالات کو جانتا ہے۔ وہ سب کسی چیز کے متعلق خدا کے علم سے کچھ
نہیں جان سکتے ہاں جتنا وہ چاہے (کسی کو بتادے) اوراس کی کرسی
اوراقتدار نے سب زمینوں اور آسمانوں کو اپنے قبضے میں لیا ہوا
ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے لئے ان کی حفاظت کچھ بھی
مشکل نہیں ہے۔ وہی عالی شان بڑی بزرگی والا
ہے۔ (آیت الکرسی) جو ہر نماز کے بعد پڑھنا سنت ہے۔ ۲۔ بے شک اللہ کے پاس ہی قیامت
کا علم ہے وہی بارش برساتا ہے۔ وہی جانتا ہے جو ماؤں کے پیٹ
میں ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ اس نے کل کیا کرنا ہے
اورکہاں مرے گا۔ بے شک اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ (لقمان پارہ :۲۱ آخری آیت)
رسالت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم
۱- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے
لوگو! میں تم سب کی طرف رسول بناکر بھیجا گیا ہوں۔(پ۹/۱۰ع)
۲- ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب جہانوں کے
لئے رحمت بناکر بھیجا۔ (پ۱۷/۷ع)
۳- بابرکت ہے وہ ذات جس نے قرآن اپنے بندے
پر اتارا تاکہ وہ تمام جہانوں کو ڈرائے۔ (پ۱۸/۱۷ع)
۴- اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے آپ کو
گواہی دینے والا خوشخبری سنانے والا اللہ کی طرف بلانے
والا ہدایت کا آفتاب عالمتاب بناکر بھیجا ہے۔ (پ۲۲/۳ع)
۵- اللہ نے مومنین پر بہت بڑا احسان
کیاکہ ایک عظیم پیغمبر ان میں ان کی قوم سے ہی
کھڑا کردیا جوان کو خدا کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اوران کو (کفر،
شرک، نفاق، عیوب، گناہوں سے) پاک کرتا ہے اور ان کو قرآن و سنت کی تعلیم
دیتا ہے اگرچہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔
(پ۴/۸ع)
روز جزاء یعنی قیامت (خدا جنت عطا کرے، دوزخ سے بچائے)
۱- اورجب زمین میں زلزلہ آئے
گا اور وہ سب بوجھ (مردے) باہر نکال دے گی اس دن زمین اپنے حالات
بتائے گی کیونکہ رب نے اسے وحی کی ہوگی اس دن لوگ
گروہ در گروہ لوٹیں گے تاکہ ان کو اپنے اپنے اعمال دکھائے جائیں۔
پس جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی اسے دیکھ لے گا
اورجس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی اسے دیکھ لے گا۔
(پ۳۰ زلزال)
۲- قیامت آرہی ہے میں
اسے مخفی رکھوں گا تاکہ ہر جی کو کمائی کا بدلہ دیاجائے۔
(پ۱۶/۱۰ع)
۳- کیا انسان کا گمان ہے کہ ہم اس کی
ہڈیاں جمع نہ کریں گے کیوں نہیں ہم تو اس کے پور پور جمع
کرنے پر قادر ہیں۔ (پ۲۹ قیامة)
قبر قیامت کی
پہلی منزل ہے اس میں سوال و جواب آرام و عذاب برحق ہے۔ جو دیکھا
سنا نہیں جاسکتا گنہگار مسلمانوں کو نیکوں کی سفارش کا فائدہ
جنت میں ہوگا اہل ایمان خدا تعالیٰ کی بے کیف
زیارت کریں گے دوزخی ہمیشہ جلیں گے اللہ ہمیں
بچائے۔
عقائد، اعمال، اخلاق
نیکی
صرف اتنی نہیں کہ اپنا منھ مشرق یا مغرب کی طرف کرو (نماز
پڑھ لو) لیکن بڑی نیکی اس کی ہے جواللہ پر یقین
کرے اور قیامت کے دن پر یقین کرے، فرشتوں پر آسمانی
کتابوں پر اور پیغمبروں پر یقین لائے، اور رشتہ داروں، یتیموں،
محتاجوں، مسافروں اور مانگنے والوں کو محبوب مال دے اور قیدیوں کو
چھڑانے میں، نماز کی پابندی کرنے میں اور زکوٰة دینے
میں اچھی طرح کاربند رہتا ہو اور جو لوگ جب عہد کریں تواسے پورا
کرنے والے ہوں تنگدستی اور بیماری کو برداشت کرنے والے ہوں جنگ
وجہاد میں ڈٹے رہنے والے ہوں یہی لوگ تو سچے اور یہی
لوگ تو متقی ہیں۔(پ۲/۶ع)
چار آسمانی کتابیں: (۱) توراة، (۲) انجیل، (۳) زبور، (۴) قرآن مقدس۔
چار مقرب فرشتے: (۱) جبرائیل، (۲) میکائیل، (۳) اسرافیل، (۴) عزرائیل۔
فرائض اسلام
کلمہ توحید
ورسالت کا زبان سے اقرار کرے، نماز پانچ اوقات میں پابندی سے پڑھے۔
(فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء) نماز سب سے بڑی عبادت ہے کفر و اسلام میں
بڑا فرق نماز سے ہے اوراس کو اگر ادا نہ کیا جائے تو سخت گناہ ہے۔
۳- روزہ رمضان میں فرض ہے اور باقی
نذر، کفارہ، قضاء کے روزے بھی ضرور رکھئے۔
۴- زکوٰة ضروریات اصلیہ
کے علاوہ بقدر نصاب بچت مال پر ۴۰/۱ اور بارانی زمین پر ۱۰/۱ اورآبی زمین پر ۲۰/۱ عشر نکالنا فرض ہے۔
۵- حج صاحب استطاعت پر زندگی میں
ایک بار حج فرض ہے۔ حج کیلئے جب گیا تو زیارت روضہ
نبوی ضرور کرے۔
واجبات اسلام
جہاد، صدقہ فطر، بقر
عید کی قربانی، ایفاء نذر، نماز عیدین،ایفاء
عہد، پڑوسیوں سے اچھا سلوک، ماں باپ کا ادب، بیوی پر خاوند کی
اطاعت و خدمت اچھے کاموں کا حکم دینا برے کاموں سے روکنا، اساتذہ اور بڑوں کی
تعظیم کرنا، چھوٹوں پر شفقت کرنا، جائز کاموں میں حاکم کی اطاعت
کرنا، سچ بولنا، حلال کھانا،اچھی طرح ملازمت کی پابندی کرنا،
مشت برابر داڑھی رکھنا، ملک و قوم سے وفاداری کرنا، امانت کی
حفاظت کرنا، سترعورت، پردہ، دعوت دین، حلال کمانا، حقوق العباد ادا کرنا وغیرہ۔
(نماز وتر بھی واجب ہے)
معاملات اہل اسلام
مال وراثت کی
شرعی تقسیم، نزاع میں جائز مقدمہ کرنا، اداء حقوق زوجین،
امانتوں کی ادائیگی، لین دین میں درستی۔
آداب اسلام
اچھے اخلاق، اچھی
عادات، اچھی سیاست وحکومت، بہترین معاشرہ، پاکیزہ افکار،
عمدہ تہذیب و تمدن۔
سنت ہائے نبوی و اسلام
مسواک، خوشبو، جماعت
کے ساتھ نماز (۱۲ سنتیں) صفائی، ناخن
تراشنا، سرمہ لگانا، غسل جمعہ وعیدین، شادی، نماز تہجد، اشراق،
اوابین، نماز تراویح، یوم حج اور عاشورہ کا روزہ، اعتکاف رمضان،
ہر تکلیف پر صدقہ کرنا، نماز اور خدا سے دعا اور ذکر کی کثرت درود شریف
زیادہ پڑھنا، ہر جائز کام خدا کی امداد اور بسم اللہ سے شروع کرنا،
شلوار یا چادر وغیرہ ٹخنوں سے اوپر رکھنا، لباس سنت کے مطابق پہننا،
سرپر ٹوپی وعمامہ، پڑوسی یا غیر کی بہن، بیٹی
کی حفاظت کرنا، دعوت دینا اور کھانا، حلال تجارت، جائز خرچ، صحیح
مشورہ، مخلوقات کے ساتھ بھلائی، چھوٹوں سے پیار اور شفقت، بڑوں کا
ادب، راز چھپانا، سلام، مصافحہ، بیمار پرسی، شرکت جنازہ، خیرخواہی
مسلم، ہنسنا، مسکرانا، جائز دل لگی مزاح، علاج، سواری، نیکی
کا بدلہ نیکی، برائی کی معافی، شادی و غمی
میں سادگی، نیچی نگاہ، زبان ہاتھ پاؤں سے تکلیف نہ
دینا، مہمان نوازی، رات کو جلدی سونا، صبح کو جلدی اٹھنا،
پابند شرع، پیر کے ہاتھ پر بیعت کرنا، شرک و بدعت سے گریز کرنا،
حسد، بغض، حرص، تکبر، حق تلفی سے نفرت، زیارت قبور سے موت کی یاد،
بغیر رسم وریا، میت کو ایصال ثواب اور دعاء مغفرت، ہر
اچھے سنت کام پر خرچ کرنا، تنظیم بنانا، شریعت پر جمنا،مخالفت اور
تکالیف برداشت کرنا، ظالم سے بائیکاٹ، مظلوم کی امداد، قرآن و
سنت کا قانون بنوانا، امین ہونا، صنعت و حرفت، فوجی طاقت میں ٹیکنالوجی
اور قومی ترقی میں کفار سے آگے بڑھنا وغیرہ۔
(فاستبقوا الخیرات)
خدا ورسول کی محبت اور اتباع
محبت عظمت کا عکس ہے
اوراس میں محبوب کی عادات اور مرغوبات کا خفیہ جال تنا ہوا ہے۔
محب ان سے نکل نہیں سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ: ”ایمان
والے سب سے زیادہ خدا سے محبت کرتے ہیں۔“ (پ۲ع۴)
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم: (۱) ”تم میں سے کوئی مومن نہیں
ہوسکتا جب تک ”میں“ اسے والدین اور اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ
محبوب نہ ہوجاؤں“ پھر اس کی نشانی اپنی سنت و اعمال کی
اتباع بتائی۔ (۲) ”جس نے میرے طریقے سے محبت
کی دراصل اس نے مجھ سے محبت کی مجھ سے محبت و اتباع کرنے والا میرے
ساتھ جنت میں ہوگا۔“ اس لئے خدا اور رسول سے سچی محبت اور طلب
جنت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم آپ کی شریعت کی اتباع میں
تمام خواہشات کو قربان کردیں۔ اور اصلی مومن بنیں۔
انگریز ی تہذیب کی غلامی، نقالی چھوڑدیں،
سیکولر نہ بنیں۔ ایک عربی شاعر کہتاہے۔ ”خدا
اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم
کا نافرمان اور محبت کادعویدار؟ یہ تو بے عقلی ہے اگر تو
سچاہوتا تو تابعدار ہوتا۔ اس لئے کہ محب اپنے محبوب کا تابعدار ہوتا ہے۔“
اسی لائن پر خلفائے راشدین، اہل بیت،
صحابہ تابعین، فقہا اور محدثین اور لاکھوں اولیاء
کرام چلے ہیں۔
اسلامی حدود اور سزائیں
(۱) قتل کا بدلہ قتل یا رضا مندی
اور دیت۔ (۲) چور کا ہاتھ کاٹنا۔ (۳) ڈاکو کو قتل کیا مخالف سمت سے
ہاتھ پاؤں کاٹنا۔ (۴) کنوارے زانی کو سو درے اور شادی
شدہ کو سنگسار کرنا۔ (۵) شرابی اور تہمت لگانے والے کو
اَسّی درے مارنا۔ (۶) مرتد کو تین دن بعد تائب نہ ہونے
پر پھانسی دینا۔ ان سب سزاؤں کا ذکر قرآن وحدیث میں
ہے۔ نہ ماننے والا یا ظلم کہنے والا ایمان سے محروم اور قابل
سزا ہے۔
بڑے گناہ جو بغیر توبہ معاف نہیں ہوتے: قتل، زنا، چوری،
ڈاکہ، تہمت زنا، ماں باپ اور خاوند کی نافرمانی، شرک، کفر، دین
کی مذمت یا مذاق، علماء اور دین داروں کی توہین،
سود کھانا، رشوت لینا، شراب پینا، خنزیر کھانا، جھوٹی
گواہی، غیبت کرنا خصوصاً صحابہ کرام اوراولیاء
اللہ کی، یتیم
کا ناحق مال کھانا، ظلم، دھوکہ، فریب، جادو،جوا، لاٹری اورانعامی
بانڈز کمانا، جہاد سے بھاگنا، کاہنوں سے غیب کی خبریں پوچھنا،
مشت سے کم داڑھی کتروانا، کفار کی وضع قطع اور رسوم پسند کرنا، ماتم و
بین کرنا، نوحہ کی مجالس قائم کرنا یا ان میں جانا، قبروں
کا طواف کرنا اور ان سے مددیں مرادیں مانگنا، فرضی قبر یا
روضہ بنانا، حصول مراد کے لئے غیرخدا کی منت ماننا، نیاز غیر
کو کھانا، فلمیں، وی سی آر، ناچ گانے سننا دیکھنا، ملک و
قوم سے غداری کرنا، قرآن وسنت یا خیرامت کی تصریحات
کے خلاف مذہب و فرقہ بنالینا، خدا و رسول کو ناراض کرنا۔
اللہ والے کون ہیں؟
”خدا کے نیک
بنے اس سے خوب ڈرتے ہیں وہ علماء ہیں۔“ (پ۲۲)
”اولیاء
اللہ پر کوئی خوف و غم نہیں ہوگا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو
مومن و پرہیزگار ہیں۔“(پ۱۱) اولیاء اللہ کی کرامات اور
انبیاء کے معجزات برحق ہیں یہ سب مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ
ہے۔ ”اللہ اوراس کے رسول کے تابعدار قیامت کے دن انبیاء، صدیقین،
شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوں گے۔ جن کی رفاقت بہت اچھی
اور فضل الٰہی ہے“۔(پ۵/۶ع)
زیارت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرف مسلمان
صحابی کہلاتے ہیں۔ ان کا تین پاؤغلہ صدقہ
دینا ہمارے اُحد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ ان کے درجے
اورمرتبے کوکوئی امام، ولی، غوث، و قطب نہیں پہنچ سکتا۔
خدا نے ان کو ”صدیقین امت کے بہترین مومنین، متقین،
جنت والے اپنے پیارے، ہدایت یافتہ، کافروں پر سخت آپس میں
مہربان رکوع اور سجود میں مشغول خدا کے فضل کے متلاشی، ان کی نیک
مثالیں توراة و انجیل میں مذکور، حضور علیہ الصلوٰة
والسلام کالہلہاتا ہوا تیار فصل، سدا بہار باغ اور ان پر جلنے والوں کو کفار
بتایا ہے۔(پ۲۶/۱۲فتح) اس لئے ان سے محبت کرنا معیارحق
و ہدایت ہے اور عادل ماننا واجب ہے۔ گلہ، غیبت کرنا حرام ہے۔
”خدا نے ان کی سیئات مٹادیں اور حالت درست فرمادی“۔
(پ۲۶ محمدآیت۲) ہم مومن تب ہوں گے کہ بناوٹی تاریخ
میں ان کی غلطیوں سے درگزر کریں اور یہ دعا مانگا
کریں کہ ”اے اللہ ہمیں بخش دے اورہمارے ان بھائیوں (مہاجرین
وانصار اورمسلمانان فتح
مکہ) کو بھی
جو ہم سے پہلے مسلمان ہوچکے ہیں اورہمارے دل میں ان مومنین کے
متعلق کوئی کینہ دشمنی نہ رہنے دے۔ اے ہمارے رب تو بہت شفیق
اورمہربان ہے۔ (پ۲۸/۲ع)
خلافت علی برحق ہے
فاتح خیبر شیرخدا
امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت، امامت پر
بھی سب مسلمانوں کااتفاق ہے۔ تمام مہاجرین وانصار کی طرح حضرت طلحہ، زبیر، ام
المومنین سیّدہ عائشہ اور خال المومنین
حضرت امیرمعاویہ بھی آپ کو
خلیفہ مانتے ہیں۔ صرف یہ چاہتے تھے کہ آپ انہیں
اپنے ماتحت امیر شام برقرار رکھیں اور قاتلوں سے بدلہ لے لیں۔
حضرت علی نے ان سب کو
اپنے مومن بھائی بتلاتے ہوئے یہ اعلان نشر عام کیا۔ ”ہمار
اوراہل شام کا ٹکراؤ ہوگیا حالانکہ کھلی بات ہے کہ ہمارا رب ایک
ہے۔ نبی ایک ہے۔ دین ایک ہے۔ اسلام کی
دعوت ایک ہے۔ ہم ان سے کسی چیز کا اضافہ نہیں چاہتے
نہ وہ ہم سے کوئی چیز زائد مانگتے ہیں۔ الامر واحد اسلام
اورایمان کی ہر بات متفقہ اورمسلم ہے۔ سوائے اس کے کہ ہمارا
بدلہ عثمان میں
اختلاف ہوا ہم ان کے الزام سے پاک ہیں۔(نہج البلاغہ) جب آپ کے ساتھیوں
نے شامیوں کو برا کہا تو فرمایا: ”برا نہ کہو تم بدگو نہیں ہو یہ
دعا مانگو اے اللہ ہمارے اوران کے خونوں کی حفاظت فرما۔ ہمارے اور ان
کے درمیان صلح فرما اور ان کو ہدایت عطا فرما۔“ چنانچہ ۳۸ھ میں صلح ہوگئی، دونوں
بزرگ اپنے اپنے علاقوں میں خدمت اسلام بجالاتے رہے۔ (تاریخ طبری)
حتیٰ کہ ریحانہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جگر گوشہ بتول امام حسن نے ارشاد نبوی
کے مطابق صلح و بیعت کرکے تمام مسلمانوں کو متحد کردیا اور ۲۰ سالہ دور امن و خلافت میں
لاتعداد فتوحات ہوئیں۔ اگرآج ہم سب مسلمان حسن المجتبیٰ کی صلح و اتحاد کو اپنا نصب العین اور
متفقہ پلیٹ فارم بنالیں تو معاندین اسلام کو لوہے کے چنے
چبواسکتے ہیں۔ (فانصرنا علی القوم الکافرین)
شخصیات اسلام
۵ سب سے افضل اولوالعزم پیغمبر: حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت
موسیٰ، حضرت عیسیٰ، حضرت محمد علیہم الصلوٰة
والسلام۔
۵ سب سے افضل ترین خواتین: حضرت آسیہ، مریم، فاطمہ،
ام المومنین حضرت خدیجة الکبریٰ، حضرت عائشہ صدیقہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔
۴ یار خلفائے راشدین: حضرت ابوبکرصدیق، عمر فاروق،
عثمان غنی، حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالی
عنہم۔
۶ بقیہ عشرہ مبشرہ بالجنہ: حضرت طلحہ، زبیر، عبدالرحمن،
سعد ابن ابی وقاص، سعید، ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہم اجمعین۔ یہ دس بعداز انبیاء تمام صحابہ سے افضل ہیں پھر تمام مہاجرین اورانصار
میں سے تین سو تیرہ (۳۱۳)
اہل
بدر ۷۰۰ اہل اُحد، اہل خندق، ۱۵۰۰ اہل بیت رضوان، ۱۰ ہزار فاتحین مکہ اور بعد والے ہیں۔
خدا نے سب سے جنت کا وعدہ کیاہے۔ وکلا
وعد اللّٰہ الحسنی (پ۲۷/ع۱ سورہ حدید)
خلافت راشدہ کا قرآنی وعدہ
تم میں سے اہل
ایمان اوراعمال صالحہ والوں سے خدا کا وعدہ ہے۔ کہ یقینا
ان کو زمین پر جانشین نبوی بنائے گا جیسے کہ پہلوں کو بنایاتھا
اور اپنے پسندیدہ دین پر ان کو پختہ اقتدار دے گا ان کے خوف کو امن سے
بدلے گا وہ میری ہی عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی
کو شریک نہ کریں گے۔ جو لوگ اس کے بعد ان کا انکار کریں
گے وہ فاسق (دین سے خارج) ہیں۔(پ۱۸/۱۳ع)
پوری تاریخ
گواہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کے بعد متصل جو خلیفے ہوئے تو وہی قرآنی وعدہ کا مصداق اور
برحق خلیفہ ہیں۔
یہ محبوب سرور یہ مقبول
داور ابوبکر و فاروق و عثمان وحیدر
یہ تزیین مسجد یہ
تنویر منبر بڑا
ان کا رتبہ ہے اللہ اکبر
یہ معراج ایمان کے ہیں
چار زینے یہ
چاروں ہیں تاج شرف کے نگینے
مجلّیٰ ہیں انوار سے
جن کے سینے سنوارا
ہے جن کو جمال نبی نے
اقرباء رسول صلی اللہ علیہ وسلم جن سے محبت
واجب، دشمنی حرام ہے۔ چار آل عباء رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن، حضرت حسین، حضرت فاطمہ، علی مرتضیٰ (مسلم از عائشہ)
چادر میں لے کر خاص دعا فرمائی۔ اس حدیث کے مطابق اہل بیت
نبوی ہیں۔
۴ بنات طاہرات: حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت فاطمہ، حضرت ام کلثوم (وبناتک پ۲۲)
۴ ننھے صاحبزادے: قاسم، طیب، طاہر، ابراہیم۔
۴ ننھے نواسے: حسن، حسین، علی بن زینب، عبداللہ ابن رقیہ۔
۴ آباوٴاجداد: عبداللہ، عبدالمطلب، ہاشم، عبدمناف۔
۳ بہترین داماد: حضرت ابوالعاص بن ربیع، (حضرت خدیجہ کے بھانجے) حضرت
عثمان، حضرت علی۔
۲ مومن چچے : سید الشہداء حضرت حمزہ، حضرت عباس۔
۲ مومن پھوپھیاں: حضرت صفیہ، حضرت عاتکہ۔
۲ محسن و مربی چچے : ابوطالب اور زبیر بن عبدالمطلب۔
۲ بہترین خسر اور جنتی
بزرگوں کے سردار: حضرت ابوبکرصدیق، حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہما۔ (آپ نے
فرمایا: لوگو میرے بعد ابوبکر وعمر کی پیروی کرنا)
ترمذی۔
۲ جنتی نوجوانوں کے سردار: امام حسن و حسین۔
۱یک سیّدالسادات حضرت حسن: فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ یہ
ہے میرا بیٹا سردار اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دوبڑی
جماعتوں میں صلح کروائے گا۔ (بخاری)
ایک
ہادی: ہدایت یافتہ معاویہ اے اللہ! اس کے
ذریعے ہدایت دے (ترمذی)
ایک خاتون
جنت: سیّدة النساء حضرت فاطمة الزہرا سلام اللہ علیہا۔
ایک ماموں:
سعد ابن ابی وقاص (فاتح ایران)
ایک سفر
ہجرت میں گرکر شہید مظلوم سب سے افضل بیٹی حضرت زینب
رضی اللہ عنہا (زوجہ ابوالعاص)
گیارہ
ازواج مطہرات: جو بنص قرآنی امہات المومنین و اہل بیت نبوی
ہیں۔ فضیلت وتقویٰ میں کوئی خاتون ان جیسی
نہیں۔ (احزاب پ۲۲/۱ع)
بارہ امام اہل بیت:
حضرت علی، حسن، حسین، زین
العابدین، محمد باقر، جعفر صادق، موسیٰ کاظم، علی رضا،
محمد تقی، علی نقی، حسن عسکری، مہدی منتظر رحمہم
اللہ کبار اولیاء اللہ ہیں۔ فرقہ خاصہ صرف انہی کو پیشوائے
دین مانتا ہے۔
چار امام فقہ:
امام اعظم ابوحنیفہ، مالک، احمد، شافعی۔
۶ امام حدیث: امام بخاری، مسلم، ابوداؤد،
ترمذی، نسائی، ابن ماجہ رحمہم اللہ۔
۴ مرجع صوفیاء پیر: حضرت عبدالقادر جیلانی،
حضرت بہاؤالدین نقشبندی، حضرت معین الدین چشتی،
حضرت شہاب الدین سہروردی رحمہم اللہ تعالیٰ۔
دس مشاہیر
اولیاء کرام جن سے لاکھوں افراد فیض یافتہ ہوئے اورمسلمان
ہوئے۔ حضرت داتا گنج بخش، معین الدین اجمیری، بابا
فرید گنج شکر، شاہ شمس تبریز، جلال الدین رومی، بہاؤالدین
زکریا، مجدد الف ثانی، فریدالدین عطار، نظام الدین
اولیاء، سلطان باہو رحمہم اللہ تعالیٰ۔
دس اکابر علماء و
صوفیاء: حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی آپ کے چار بیٹے
شاہ عبدالعزیز، شاہ رفیع
الدین، شاہ عبدالقادر، شاہ عبدالغنی والد (شاہ اسماعیل
شہید)، مرزا مظہر جان
جاناں، حاجی
امداد اللہ مہاجر مکی، سید احمد
شہید فریلوی، مولانا محمد
قاسم نانوتوی۔
صلی
اللہ تعالی علی حبیبہ خیر خلقہ محمد و آلہ واصحابہ
وازواجہ وجمیع امتہ اجمعین․
$ $ $
______________________________
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ2، جلد: 91 ، محرم 1428 ہجری مطابق فروری2007ء